عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا

عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
حسن خود محو تماشا ہوگا
سن کے آوازۂ زنجیر صبا
قفس غنچہ کا در وا ہوگا
عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا
حسن خود محو تماشا ہوگا
سن کے آوازۂ زنجیر صبا
قفس غنچہ کا در وا ہوگا
عید کا دن ہے آج تو گلے مل لے ناصر
رسمِ دُنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے
گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
ناصر کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے
دیوانہ ہے دیوانے كے منہ نہ لگو تو بہتر ہے
کپڑے بدل کر ، بال بنا کر ، کہاں چلے ہو کس کے لیے
رات بہت کالی ہے ناصر گھر ہی رہو تو بہتر ہے