ڈبو دی تھی جہاں طوفاں نے کشتی

ڈبو دی تھی جہاں طوفاں نے کشتی
وہاں سب تھے خدا کیا نا خدا کیا
کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں
یہ کس کے ہاتھ سے دامن چھڑا رہا ہوں میں
دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں
اے شوق نظارہ کیا کہئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں
اے ذوق تصور کیا کیجے ہم صورت جاناں بھول گئے