فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا

فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
آہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
ان شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا
کچھ اور بلا ہوتی ہے وہ دل نہیں ہوتا