ہَم اِس قدر بھی نہیں اپنی انا کے تابع

ہَم اِس قدر بھی نہیں اپنی انا کے تابع
تم پکارو تو سہی لوٹ کے آ جائیں گے
ہَم اِس قدر بھی نہیں اپنی انا کے تابع
تم پکارو تو سہی لوٹ کے آ جائیں گے
کیا جانے کس ادا سے لیا تو نے میرا نام
دنیا سمجھ رہی ہے کہ سچ مچ ترا ہوں میں
اپنی سانسیں بھی کر دوں تیری سانسوں میں منتقل
اِس سے زیادہ تجھے اور کس طرح چاہوں
تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی
خود کو اتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی
تیری آنکھوں میں آنسو تھے میری خاطر
وہ اِک لمحہ مجھے زندگی سے پیارا لگا
عجب جلوہ نمائی ہے جدھر دیکھو تمہی تم ہو
مجھے تو آئنے میں عکس بھی میرا نہیں ملتا