تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا

تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا
اک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا
کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا
تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا
اک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا
کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا
نہ میری دعا نے سفر کیا نہ میرے آنسوؤں نے اثر کیا
تجھے مانگ مانگ کے تھک گئے مرے ہونٹ بھی ہاتھ بھی
میں سجدوں میں تیری عافیت کی دعا مانگتا ہوں
سنا ہے خدا بے وفاؤں کو معاف نہیں کرتا
دعا تو دِل سے مانگی جاتی ہے زُبان سے نہیں
قبول تو اس کی بھی ہوتی ہے ، جس کی زُبان نہیں ہوتی
آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
ہم جنہیں رسم دعا یاد نہیں
ہم جنہیں سوز محبت کے سوا
کوئی بت کئی خدا یاد نہیں
اور کچھ بھی نہیں چاہتی میں اپنی اس حسین زندگی میں
یا رب
دعا ہے کے کسی کے دکھ کی وجہ میری ذات نہ ہو
سکون دیتی ہے دِل کو کبھی کبھی کی دعا
کبھی کبھی کی دعا میں ہے تازگی کی دعا
بہت دعائیں بے دیتی ہے بے حسی دل کو
بہت دعائیں بھی ہوتی ہیں بے دلی کی دعا