کبھی کبھی کرتا ہے شکایت تیری عامر

کبھی کبھی کرتا ہے شکایت تیری عامر
کسی دن دِل اپنا میں جلا دوں گا
اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں
اک دِل ہے جو ہر لمحہ جلانے كے لیا ہے
جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے كے لیے ہے
مہکی وہ اِس طرح کے روح میں بس گئی
یہ نام کا اثر تھا یا شام کا
جو دل کو ہے خبر کہیں ملتی نہیں خبر
ہر صبح اک عذاب ہے اخبار دیکھنا