بدن كے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا

بدن كے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا
میں دِل میں روؤں گی آنكھوں میں مسکراؤں گی
بدن كے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا
میں دِل میں روؤں گی آنكھوں میں مسکراؤں گی
یوں تسلی دے رہے ہیں ہم دل بیمار کو
جس طرح تھامے کوئی گرتی ہوئی دیوار کو
سو بار کہا میں نے انکار ہے الفت سے
ہر بار صدا آئی ، تو دِل سے نہیں کہتا
شام فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی
دل تھا کہ پھر بہل گیا جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی
تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں
اٹھ کر تو آ گئے ہیں تری بزم سے مگر
کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتا
وہ شیشہ ہو نہیں سکتا یہ پتھر ہو نہیں سکتا
رویا کریں گے آپ بھی پہروں اسی طرح
اٹکا کہیں جو آپ کا دل بھی مری طرح