تجھے بھول جاؤں گا اور خوش بھی رہو گا
تجھے بھول جاؤں گا اور خوش بھی رہو گا
پر تو چل سکتی ہے کیا ؟ ننگے پاؤں کرچیوں پہ
تجھے بھول جاؤں گا اور خوش بھی رہو گا
پر تو چل سکتی ہے کیا ؟ ننگے پاؤں کرچیوں پہ
مانتا ہوں تمہیں کچھ اور بھی لوگ چاہتے ہیں
سن ! جو ہر کسی کو مل جائے بہت عام سی چیز ہوتی ہے
تیری آنکھوں نے ایسا ورد پھونکا تھا مجھ پر
سزائیں بھول گیا ہوں میں سب قیامت کی
بنا کے سلگتے ہوئے صحرا میں اک ریت کا گھر
پِھر یوں ہوا وہ شخص ہواؤں کو اس کا پتہ دے گیا
شکوہ نہیں ہے تیری رقیبوں سے دوستی کا
پر مارا ہنستا بستا ہوا گھر ویران ہو گیا