مجھے سے کہتی ہے تیرے ساتھ راہوں گی فراز
مجھے سے کہتی ہے تیرے ساتھ راہوں گی فراز
بہت پیار کرتی ہے مجھ سے اُداسی میری
مجھے سے کہتی ہے تیرے ساتھ راہوں گی فراز
بہت پیار کرتی ہے مجھ سے اُداسی میری
میری بے بسی ، میری التجا میری ضبط آہ پہ نظر تو کر
مجھے مسکرا کے نا ٹال دے میری زندگی کا سوال ہے
کہتے تو ہو یوں کہتے یوں کہتے جو وہ آتا
یہ کہنے کی باتیں ہیں کچھ بھی نہ کہا جاتا
ایک سے ایک جنوں کا مارا اس بستی میں رہتا ہے
ایک ہمیں ہشیار تھے یارو ایک ہمیں بد نام ہوئے
شام فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی
دل تھا کہ پھر بہل گیا جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی