ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں

ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں
عمریں بیت جاتی ہیں دل کو دل بنانے میں
ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں
عمریں بیت جاتی ہیں دل کو دل بنانے میں
سزا دینی ہَم کو بی آتی ہے او بے خبر
پر تو تکلیف سے گزرے یہ ہَم کو گوارا نہیں
پتوں کی طرح مجھے بکھیرتا تھا زمانہ
اک شخص نے یکجا کیا اور آگ لگا دی
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
اکیلے ہم ہی شامل نہیں اس جرم میں
نظریں جب بھی ملیں تھیں مسکرائے تم بھی تھے
ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے
کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے
کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے