ان کے آنے کے بعد بھی جالبؔ

ان کے آنے کے بعد بھی جالبؔ
دیر تک ان کا انتظار رہا
وہ جسے تم نے مسئلہ سمجھ کر حل کر دیا ہے
وہ حقیقتا کسی کی ذات ہے جسے تم نے قتل کر دیا ہے
شاید وہ محبت کی کوئی اور قسم چاہتا تھا
میں نے اسے اپنا دل دیا پر وہ جسم چاہتا تھا
شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرِتا ہے چھین کر آنکھیں