مجھ کو معلوم ہے میری خاطر

مجھ کو معلوم ہے میری خاطر
کہیں اک جال بنا رکھا ہے
یہ لوگ، بڑے لوگ ہیں طاہر
جو دھوپ میں اشجار بنے ہیں
کیا تعجب ہے کہ ہم اہل تمنا کو فراز
وہ جو محرومِ تمنا ہیںبرا کہتے ہیں
ہمیشہ پاکیزگی ہی نیلام ہوتی ہے ساحل
بے حیائی تو خود ہی بکا کرتی ہے
چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا
جمال یار نے منہ اس کا خوب لال کیا