سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں

سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا
درد چلا جاتا ہے میرے گھر کی دہلیز سے اداس ہو کر
پریشان نہیں ہوتا میں کبھی اپنی ماں کے پاس ہو کر
گھٹتی بڑھتی روشنیوں نے مجھے سمجھا نہیں
میں کسی پتھر کسی دیوار کا سایا نہیں
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو مرے سارے رنگ اتار دو
آ دیکھ تیرے پیار میں کھا کھا کے ٹھوکریں
انتا سنبھل گیا ہوں کہ دنیا سنبھال لوں