ہم بھی کیا فرمایش کرتے ہیں
ہم بھی کیا فرمایش کرتے ہیں
تجھ سے ملاقات کی خواہش کرتے ہیں
ہم بھی کیا فرمایش کرتے ہیں
تجھ سے ملاقات کی خواہش کرتے ہیں
خود تو آیا نہیں اور عید چلی آئی ہے
عید کے روز مجھے یوں نہ ستائے کوئی
دن کے ڈھلتے ہی اُجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے
جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں
ہر روتی آنکھ اداس نہی ہوتی
زندگی ہر جینے والے کے پاس نہی ہوتی