مجھ میں ہیں خامیاں یہ بتا رہے ہیں
اندھے مجھے آئینہ دکھا رہے ہیں
ظلم ہے کہ کھیل کود کی عمر میں
بچے بستوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں
اس میں ہے کشش ثقل زمیں جیسی
ہم اس کی جانب کھینچے جا رہے ہیں
کچھ لوگ نمازیں ادا کرنے کے بعد
ہمسائیوں کی دیوار گرا رہے ہیں
اب بھی کم شناس ہیں یہ دنیا والے
پتھر کی خاطر ہیرے گنوا رہے ہیں
مہرعلی
مجھ میں ہیں خامیاں یہ بتا رہے ہیں
