ایک ہی گیت لب پہ صبح و شام ہے
اور اس گیت میں بس ترا نام ہے
اس میں ذرہ برابر صداقت نہیں
بے وفائز کا مجھ پہ جو الزام ہے
اس کو تسلیم کرتا نہیں ہے جہاں
عشق جس نے کیا ہے وہ بدنام ہے
بول بالا ہے رشوت کا چاروں طرف
ہو رہا آج ہر کوئی نیلام ہے
اس کی گھٹنوں میں ہے عقل غضنی میاں
شاعروں کو سمجھتا جو ناکام ہے
ایک ہی گیت لب پہ صبح و شام ہے
