مائیں سکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
دکھ میں سرد ہواؤں جیسی ہوتی ہیں
دے کر اپنی خوشیاں دکھ سہ لیتی ہیں
یہ مقبول دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
سارے رشتے عین وفا سے خالی ہیں
یہ بھرپور وفاؤں جیسی ہوتی ہیں
جب سناٹا روحیں گھائل کرتا ہے
تب باسوز صداؤں جیسی ہوتی ہیں
دکھوں کی دھوپ میں اتنا سمجھتی ہیں
مائیں سکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
مائیں سکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
