اے خدا ان سے ملا دے عید پر
اب میرا تو غم مٹا دے عید پر
حسرتوں كے اب تو میلے ہیں لگے
چوڑیاں ہی وہ دلا دے عید پر
ہجر بھی میں کٹ لوں گی پر مگر
اب میرا نہ دل جلا دے عید پر
اک مدت سے پیاسا دِل میرا
اک ساون کی گھٹا دے عید پر
دیار غیر میں اُٹھے مہک
کوئی ایسی بھی صدا دے عید پر
عروج ہے اندھیروں کا ہر راہ میں
قربتوں کا اک دیا دے عید پر