وعدہ تو کیا ہے مگر ایفا نہ کریں گے
ایفا جو کریں گے کوئی اچھا نہ کریں گے
لوگوں سے چھپالیں گے جو احوال ہے جی کا
اپنے سے کسی بات میں دھوکا نہ کریں گے
اے دل ترے فرمانوں کو ٹالا ہے نہ ٹالیں
اُن کی بھی ترے سامنے پرواہ نہ کریں گے
اِس راہ کو ہم چھوڑ کے جائیں کسی جانب
آرزدہ نہ ہو ہم کبھی ایسا نہ کریں گے
لکھیں گے اُسی ٹھاٹ سے نظمیں، کبھی غزلیں
ہاں آج سے لوگوں کو دِکھایا نہ کریں گے