تصور میں تیرے ہمیشہ مخمور رہا ہوں
تو میرا ہَم نشیں ہے بہت مغرور رہا ہوں
دِل كے نگار خانے میں تجھ کو سجا لیا ہے
یوں الفت کی دنیا میں بہت مشہور رہا ہوں
چرچا ہے ان ہواؤں میں اب میری وفاؤں کا
سب جانتے ہیں عشق میں تیرے چور رہا ہوں
اپنے جو سبھی خواب تھے تیرے نام لکھ دیئے
یوں دِل كے ھاتھوں اپنے بہت مجبور رہا ہوں
تیرے عشق کا صدقہ ہے كے جیتے ہیں آج تک
بن تیرے صنم غم سے بہت رنجور رہا ہوں