یوں تو ہر کی غلطی کو سلجھایا تو نے
پِھر کیوں نا میری غلطی کو بھلایا تو نے
میں تو انجان تھا اِس راہ سے بالکل
پِھر کیوں اِس پر چلنے کو اکسایا تو نے
عشق نہ تھا تو غم نہ تھا زندگی میں
غم کس کو کہتے ہے بتلایا تو نے
اشکوں سے یہی آہ نکلتی ہے اب تو عاصم
لوٹ آؤ کہ بہت ہے ستایا تونے
یوں تو ہر کی غلطی کو سلجھایا تو نے
