نہ پوچھو کس خرابے میں پڑے ہیں
تہہ ابر رواں پیاسے کھڑے ہیں
ذرا گھر سے نکل کر دیکھ ناصر
چمن میں کس قدر پتے جھڑے ہیں
نہ پوچھو کس خرابے میں پڑے ہیں

نہ پوچھو کس خرابے میں پڑے ہیں
تہہ ابر رواں پیاسے کھڑے ہیں
ذرا گھر سے نکل کر دیکھ ناصر
چمن میں کس قدر پتے جھڑے ہیں