ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن
گُفتار میں، کردار میں، اللہ کی برُہان
قہاّری و غفاّری و قدّوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
ہمسایۂ جِبریلِ امیں بندۂ خاکی
ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قُرآن
قُدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
دُنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان
جس سے جگَرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
دریاؤں کے دِل جس سے دہَل جائیں، وہ طوفان
فطرت کا سرودِ اَزلی اس کے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفَتِ سورۂ رحمٰن
بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
لے اپنے مقدّر کے ستارے کو تو پہچان