تیری آغوش میں جنت اور جہاں دونوں کا سکون تھا

تیری آغوش میں جنت اور جہاں دونوں کا سکون تھا
اِس پتھر پہ سَر رکھ كے مجھ سے سویا نہیں جاتا اے ماں
تیری آغوش میں جنت اور جہاں دونوں کا سکون تھا
اِس پتھر پہ سَر رکھ كے مجھ سے سویا نہیں جاتا اے ماں
وہ میری بدسلوکی میں بھی مجھے دعا دیتی ہے
آغوش میں لے کر سب غم بھلا دیتی ہے
مجھے محبت ہے اپنے ہاتھوں كے سبھی انگلیوں سے باسط
نہ جانے کس انگلی کو پکڑ کر میری ماں نے مجھے چلنا سکھایا