یا تومیرے مزاج میں رچ بس گئے ہیں غم

یا تومیرے مزاج میں رچ بس گئے ہیں غم
یا دل کو احتجاج کی عادت نہیں رہی
یا تومیرے مزاج میں رچ بس گئے ہیں غم
یا دل کو احتجاج کی عادت نہیں رہی
دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں
آج تک ہے دل کو اُس کے لوٹ آنے کی ۱مید
آج تک ٹھہر ی ہوئی ہے زندگی اپنی جگہ
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
بدلا ہوا ہے آج مرے آنسوؤں کا رنگ
کیا دل کے زخم کا کوئی ٹانکا ادھڑ گیا
دل کی تمنا تھی مستی میں منزل سے بھی دور نکلتے
اپنا بھی کوئی ساتھی ہوتا ہم بھی بہکتے چلتے چلتے
وہ میرا تھا میرا ہے اور میرا ہی رہے گا
قائم ہے اسی ضد پہ یہ میرا دِل ڈھیٹ کہیں کا
مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر
کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں