انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اُنہیں بے وفا جو کہوں تو توہین ہے وفا کی
وہ وفا نبھا رہے ہیں کبھی ادھر کبھی ادھر
زندگی ملی تو کیا ملی
بن کے بے وفا ملی
اتنے میرے گناہ نہ تھے
جتنی مجھے سزا ملی
آتی ہے یاد اکثر روتے ہیں بےبسی میں
اک بے وفا کو ہم نے چاہا تھا زندگی میں
ہَم باوفا تھے اِس لیے نظروں سے گر گئے
شاید اسے تلاش کسی بے وفا کی تھی
بے وفا کہنے سے کیا وہ بے وفا ہو جائے گا
تیرے ہوتے اس صفت کا دوسرا ہو جائے گا
شرط کر لو پھر مجھے برباد ہونا بھی قبول
خاک میں مل کر تو حاصل مدعا ہو جائے گا