بے وفائی کی سب کتابوں میں

بے وفائی کی سب کتابوں میں
تیرے جیسی کوئی مثال نہیں
ہَم سے بے وفائی کی انتہا کیا پوچھتے ہو محسن
وہ ہَم سے پیار سیکھتا رہا کسی اور كے لیے
صاف بچ نکلے گا وہ بلا کا ذہین ہے
محبت چھوڑ دے گا قسمت کا بہانہ کر كے
بے حس ہیں یہاں لوگ بھلا سوچ كے کرنا
اِس دور میں لوگوں سے وفا سوچ كے کرنا
گل شاخ سے بچھڑے تو کہیں کا نہیں رہتا
تم ذات میری خود سے جدا سوچ كے کرنا
نہیں شکوہ مجھے کچھ بے وفائی کا تری ہرگز
گلا تب ہو اگر تو نے کسی سے بھی نبھائی ہو
کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں