تم نے بجھائی ہوگی کسی آشیاں کی آگ
تم نے بجھائی ہوگی کسی آشیاں کی آگ
دامن میری طرح جو تمہارا بھی جل گیا
تم نے بجھائی ہوگی کسی آشیاں کی آگ
دامن میری طرح جو تمہارا بھی جل گیا
وہ تسلیوں کے دیوں کی لو کو بڑھانے والی چلی گئی
میری ماں نہیں ہے تو کیا ہُوا میرے ساتھ اسکی دعا تو ہے
میرا درد میرا ہی درد تھا
بڑا درد ہوا یہ جان کر
مجھے اپنانا ہے تو اپنا میری کمزوریوں كے ساتھ
یا مجھے چھوڑ دے میری تنہائیوں كے ساتھ
بھر آئیں نہ آنکھیں تو اک بات کہوں
اب تم سے بچھڑنے کا امکان بہت ہے
بن تیرے دِل کی حالت کیا بتاؤں
جیسے خالی بستہ ہو کسی آوارہ طالب علم کا