چل پڑا ہوں میں زمانے كے اصولوں پہ محسن
چل پڑا ہوں میں زمانے كے اصولوں پہ محسن
میں اب اپنی ہی باتوں سے مکر جاتا ہوں
چل پڑا ہوں میں زمانے كے اصولوں پہ محسن
میں اب اپنی ہی باتوں سے مکر جاتا ہوں
اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
قریب آ کر نظر ڈالی تو اک تصویر گم نکلی
تمنا دور سے کتنی حَسِین معلوم ہوتی ہے
یا تیرا تذکرہ کرے ہر شخص
یا کوئی مجھ سے گفتگو نہ کرے
ارمان بیچتا ہوں میں اعلی معیار کے
اس کاروبار میں دِل میرا خود کفیل ہے
بکھری کتابیں بھیگے اوراق اور یہ تنہائی
کہوں کیسے کے ملا محبت میں کچھ بھی نہیں