کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں
کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں
یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں
یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
حال دِل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح
رو بہ رو ان كے نہیں چلتی زباں اچھی طرح
میں تنہا لڑکی دیار شب میں جلاؤں سچ کے دیئے کہاں تک
سیاہ کاروں کی سلطنت میں میں کس طرح آفتاب لکھوں
وہ جس کو میں سمجھتا رہا کامیاب دن
وہ دن تھا میری عمر کا سب سے خراب دن
بتا ذرا ، کونسی بہار لے کے آیا ہے جنوری
تم تو کہتے تھے کہ بہت ویران ہے دسمبر
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے