شام فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی شام فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی دل تھا کہ پھر بہل گیا جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی