ہوتی ہے ٹیچروں سے پٹائی کبھی کبھی
آتے ہیں دن کو تارے دکھائی کبھی کبھی
ہر روز عید نیست كے حلوہ خورد کسے
ملتی ہے دیکھنے کو کڑاہی کبھی کبھی
یہ چھوٹا گوشت اب اپنی قسمت میں کہاں
کرتے ہیں ذبح بکری قصائی کبھی کبھی
ہر عید پہ کپڑے بناتا ہوں مفت میں
دیتا ہوں درزیون کو سلائی کبھی کبھی
ٹی وی پہ دیکھتا ہوں کرکٹ کی جھلکیاں
کرتا ہوں بے دلی سے پڑھائی کبھی کبھی